Aaj News

بدھ, دسمبر 04, 2024  
01 Jumada Al-Akhirah 1446  

مودی کو "قصاب" کہنے والا پولیس افسر مشکل میں

شائع 23 اپريل 2020 05:12am

مقبوضہ کشمیر میں پولیس کے سائبر سیل کے سربراہ کو ایک صحافی سے ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنا اس لیے مہنگا پڑ گیا، کیونکہ کچھ ہی گھنٹوں کے بعد ان کی بھارتی وزیراعظم کے خلاف کی گئی اپنی ہی ایک پرانی پوسٹ سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی، اور لوگ ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے۔

بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس سپرنٹنڈنٹ طاہر اشرف نے منگل کو کشمیری خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کو ان کی "ملک مخالف" سوشل میڈیا پوسٹس پر تفتیش کے لیے بلایا اور ان سے پوچھ گچھ کی۔

کچھ ہی گھنٹوں کے بعد لوگوں نے اس پر ردعمل دینا شروع کیا اور اُن کی ایک پرانی ٹویٹ بھی سامنے آگئی جو انہوں نے 2002 میں بھارتی گجرات میں ہونے والے فسادات کے بعد کی تھی۔

اس ٹویٹ میں پولیس افسر نے گجرات میں ہونے والے ہنگاموں پر نریندر مودی کے ایک ٹی وی انٹرویو کا حوالہ دیا تھا جس میں اس وقت کے وزیراعلیٰ مودی نے کہا تھا کہ 'اگر کتے کا بچہ بھی کار کے نیچے آ جائے تو ان کو تکلیف ہوگی۔'

طاہر اشرف نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کی تھی کہ 'نریندر مودی کی کتے کے بچے کی کہانی سے ان کا اصل کردار ظاہر ہوتا ہے۔ قصاب۔'

Image

اینگری کنگری نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا ہے کہ 'میرے خیال میں پُرجوش سائبر پولیس کو انہیں گرفتار کرنا چاہیے۔ برائے مہربانی سوشل میڈیا کو صاف کرنے میں مدد کریں۔'

ایک صارف مصعب بن عمیر نے لکھا ہے کہ 'طاہر اشرف خود کو گرفتار کرلو۔ تمہاری ٹویٹ ملکی خود مختاری کے خلاف ہے۔'

مقبوضہ کشمیر کی نوجوان فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بھارتی حکومت کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مسرت زہرہ پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس کے ذریعے کشمیریوں کو بھارتی حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر اکسایا ہے۔